Orhan

Add To collaction

حدت عشق

حدت عشق
از قلم حبہ شیخ
قسط نمبر6

 لبابہ ہوم ٹیوشن سے فری ہو کر گھر کی طرف روانہ ہوئ.ابھئ وہ گلی کے کونے کی طرف بڑھی ہی تھی کہ سفید کلر کی ویگن میں سے دو نقاب پوش عورتیں اسے گاڑی میں ڈال اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئ.
ہاں ظفر بولو........
کال اٹینڈ کرتے ہی شاہ نے سوال کیا...
سر کام ہو گیا ہے.ظفر نے تھوڑی دیر پہلے کہے گیۓ عمل کے بارے میں انفارم کیا..
Good شاہ خوش ہوا اور حکم دیتے ہوۓ کہنے لگا.
اسے ایسا کرو میرے فارم ہاوس پر لے کر پہنچوں.میرے آنے سے پہلے کوئ اس لڑکی کو ہاتھ مت لگانا میں پہنچتا ہوں.
آدھے گھنٹے تک...........
اب آۓ گا مزہ.تمہیں تو میں وہ موت دوں گا کہ تم تل تل مرو گی اور پل پل جیو گی.
خبیب شاہ بدلے کی آگ میں اس قدر اندھا ہو گیا تھا کہ یہ سوچےبغیر کہ جس آگ میں وہ اسے جھونکنا چاہتا ہے ایک دن وہ خود جھلسے گا.
وہ اندھیری کوٹھری میں تنہا دنیا سے غافل کسی کے نظروں کے حصار میں ان نظروں میں کیا کچھ نہ تھا کسی کو خاکستر کرنے کا جنون,بدلے کی آگ اور سب کچھ فناہ کرنے کا جوش وہ اپنی شعلا برساتی ہوئی آنکھیں اس پر گاڑے ہوئے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھے انگلیوں کو آپس میں پیوست کیے اس کو نظروں میں لیے بیٹھا تھا۔
اس کی نظروں کی حدت کو برداشت نہ کرتے ہوئے وہ تھوڑی سی کسموسائی اور آہستہ آہستہ آنکھیں کھولی تو خود کو اندھیرے میں پایا جیسے جیسے اس کے دماغ کے پردے پر پچھلا سین اسے اپنا ذہن مفلوج ہوتا نظر آیا
خوف کے مارے ادھر ادھر نظر یں دوڑائی پر اندھیرے کے باعث کچھ نظر نہیں آ یا۔
دروازے کی طرف بھاگی تو کسی کے وجود سے ٹکرائی مانو کسی چٹان سے ٹکرائی ہو
خوف کے مارے الفاظ زبان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے مگر پھر بھی کچھ الفاظ زبان سے ادا ہوئے
ک۔ک۔کون ہو تم وہ بامشکل بول پائی
اتنی جلدی بھول گئی تم! کسی کی مردانہ آواز اس کے کانوں سے ٹکرائی۔اواز سنتے اس کے جسم میں سنسنی سی دوڑنے لگی
مگر پھر بھی اپنی ہمت مجتمع کرتے ہوئے بولی
دیکھو تم جو کوئی بھی ہو پلیز مجھے جانے دو مینے تمہارا ک۔ک۔کیا بگاڑا ہے خدا کے واسطے مجھے جانے دو میرا بابا میرا انتظار کر رہے ہو گے 
وہ اس شخص کے سامنے زمین پر بیٹھ کر ہاتھ جوڑتے ہوئے گڑگڑا کر زارو قطار روتے ہوئے بولی
اچانک کمرے کی لائٹ جلی سامنے کھڑے شخص کو دیکھ اسے اپنے پیروں تلے زمین نکلتی ہوئی محسوس ہوئی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی اور بامشکل بول پائی
ت۔ت۔تم
کیا ہوا اب ساری بہادری کہاں گئی بولو اور یہ ہاتھ اسی سے مارا تھا نہ کیا ہوا بولووووؤوووو
وہ اتنی زور سے دھاڑا کہ خوف سے اس کی چیخ نکلی اور وہیں زمین پر بیٹھ کر رونے لگی ........
اسے روتا ہوا دیکھ وہ جی بھر کے بیزار ہوا اور اپنے چہرے پر سختی لاتے ہوئے بولا.......
اٹھو لڑکے نے ہاتھ پکڑ کے اٹھایا رونے کا شوغل پورا کرنا ہو تو بعد میں کرنا تب صرف دکھ تکلیف ہوگے تمہاری زندگی میں اس کے الفاظ ایسے مانو پتھر کو مات دیتے..
وہ پھر سے کھڑی ہوئی اور ایک بار پھر اس لڑکے کے سامنے گڑگڑانے لگی شاید اس شخص کو اس پر رحم آ جائے🥺🥺
مجھے جانے دو میرے بابا میرا ویٹ کر رہے ھونگے جانے دو پلیزززززززززز...
لیکن سامنے کھڑے شخص کو اس سے رتی برابر بھی ہمدردی بھی محسوس نہیں ھو رہی تھی 
لڑکے کو یاد تھا تو صرف اپنا بدلہ......
وہ جو اب تک اس کے حصار میں کھڑی تھی ایک دم اس سے دور ہوئی اور موقع دیکھتے ہی دروازے کی طرف 
اسے ایسا کرتے دیکھ لڑکا زور زور سے ہنسا اس کی ہنسی عجیب تھی اسے لڑکے کی ہنسی سے خوف آنے لگا لڑکا آہستہ آہستہ قدم بڑہاتے ہوئے اس تک پہنچا اور وہ آہستہ آہس تہ پیچھے کی طرف قدم بڑھانے لگی ایسا کرتے ہوئے وہ بلکل دروازے سے جا لگی
لڑکا بولا تو ہر احساس سے آری کے
اتنی بھی جلدی کیا ہے جانے کی ابھی تو بہت حساب نکلتا ہے تمہاری طرف لڑکے کی گرفت اس کے ہاتھ پر مظبوط ہوتی جا رہی تھی اس گرفت میں بدلے کا جنون 
تیار رہنا دو گھنٹے بعد نکاح ہے مجھے نہ نہیں  چلا گیا اور وہ اپنی قسمت کی اس ستم ظریفی پر بیٹھ کر آنسو بہانے لگی🥺🥺😭😭😭😭
سارہ گرونڈ میں بیھٹے اپنی پڈھائ میں مگن تھی.کہ اتنے میں رمشاء ساتھ آ کر بیٹھ گئ.سارہ نے ایک نظر اس پر ڈالی اور اپنے کام میں دوبارہ مصروف ہو گی.
رمشاہ نے جب سارہ کی طرف سے کوئ جواب نہ پایا تو خود ہی بات کا آغاز کیا...
خیر ہے.آج طوطا مینا کی جوڑی ساتھ نہیں ہے.رمشاہ نے بے تکلف ہو کر کہا جیسے اس کے ساتھ بہت گہرا تعلقات ہوں.تمہیں اس سے کیا.......
Mind your own bussines"
سارہ نے جواب دیا...
رمشاہ جانتی تھی کہ سارہ اس سے ایسے کیوں بات کر رہی ہے.اس دن کے  prank سے رمشاہ کو بہت تکلیف ہوئ.اور اپنے رویے کی معافی مانگے لگی.
I am sorry sara"
میرا ایسا کوئ انٹینشن نہیں تھا.جس سے تمہیں دکھ یا تکلیف ہوں.میں اس دن کے لیے بہت شرمندہ ہوں...
رمشاہ کے لہجے میں شرمندگی محسوس کر کے سارہ نے بھی دل سے قبول کیا.اور خوشی سے بولی...........
It's okay dear.
اور اپنے بارے میں بتانے لگی...........
یار actually  لبابہ absent  ہے.اس لیے یہاں وہاں جانے سے اچھا ہے کیو نہ پڑھ لیا جاۓ...
ohhh.... اچھا 
رمشاہ نے کہا...... 
پھر تھوڑی دیر بعد خاموشی کے بعد سارہ بولی...ویسے تم بتاو تم کس کے ساتھ ہوتی ہو.کوئ دوست وغیرہ,..........
نہیں فلحال تو میری کوئ دوست نہیں ہے.اگر تمہیں برا نہ لگے تو میں بھی شامل ہو جاو اس طوطا مینا کی جوڑی میں...........
رمشاہ نے جھجھکتے ہوۓ پوچھا.....جسے سارہ نے خوشدلی سے قبول کیا.
ہاہاہاہاہا.........
ضرور ضرور...کل مینا آۓ گی تو اچھے سے خبر لے گے دونوں ٹھیک ہے.
چلو اب کینٹین چلتے ہیں.میرے پیٹ میں چوہوں کی جنگ مچ رہی ہے.اور وہ دونوں ہنستے ہوۓ کینٹین کی طرف چل دی..........
وہ بیڈ کے کنارے قسمت کی ستم ظریفی پر آنسو بہا رہی تھی کہ دروازے سے ایک بار پھر وہی شخص داخل ہوا.
لبابہ نے اسے دیھکتے ہی منہ دوسری طرف پھیر لیا جو شاہ کو ناگوار گزرا.لیکن ظاہر کیے بیغر اس کے سر پر جا کر کھڑا ہوا اور ایک جھٹکے سے اسے اپنی اور کھینچا اور غصے سے دھاڑا.. 
کیا بکواس کی تھی تھوڑی دیر پہلے کہ دو کھنٹے بعد نکاح ہے.آرام سے خود کو تیار کر لینا.
کس چیز کا ماتم منا رہی ہوں بولو..............
غصے سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوۓ دھاڑا. 
لبابہ نے اپنے سے اسے دور کیا اور غصے سے چیخی مجھے تم جیسے وحشی درندے سے بات تو کرنا منظور نہیں نکاح کروں گی ہاہاہا.........
تم سے نکاح کرنے سے اچھا میں موت کو گلے لگانے کو تیار ہوں.لبابہ نے انگلی دکھاتے ہوۓ استزاہیہ ہنسی میں جواب دیا..!
Just shut your mouth lubaba adil"
اس بات کا جواب تو تمہیں کے باد میں ملے گا.مجھ جیسے سے تم نکاح کرنا چاہتی ہوں یا میں کس قابل ہوں.فلحال تیار رہنا آدھے کھنٹے تک نکاح ہے.
وہ بھی اس کے ہی انداز میں مزاق بناتے ہوۓ بولا اور دروازے کی طرف رخ کیا کچھ یاد آنے پر پلٹا اور بولو...... 
اور ہاں میرے پاس آنے سے پہلے خود کو تیار کر لینا.کیونکہ میں تمہاری ذندگی کو تم پر اتنا تنگ کرودں گا کہ تم خود مجھ سے موت کی بھینک مانگوں گی اور یہ جو تمہاری اکڑ ہے تمہاری ذات سمیت نہ مسل دیا تو کہنا..........
اس کے الفاظ ایسے جیسے کانوں میں سیسہ انڈیل دیا ہوں.اس کے ہر الفاظ سے نفرت ٹپک رہی تھی.ان سب کے بارے میں سوچتے ہوۓ لبابہ کی ریڑھ کی ہڈی میں سنناہٹ دورنے لگی..
اور ایک بات اس بار نہ کی تو اپنے ماں باپ اور دادی کے بارے میں سوچ لینا اور یہ سب کہتے ہی نکلتا چلا گیا..
پیھچے لبابہ پر جیسے قیامت سے پہلے قیامت ٹوٹ گی ہوں.

   1
0 Comments